خالق کائنات نے بقائے نسل کے لئے ذی روح اشیاء کونر اور مادہ کی شکل میں جوڑا جوڑا پیدا فرمایا ہے۔مرد اور عورت کے چلنے کے انداز میں فرق ہے۔ کولہے کا گھیرائو آواز اور چہرہ کا فرق بھی نمایاں طور پر دونوں کا الگ الگ ہوتا ہے۔ صنف ِ نازک کی آواز مرد کی نسبت باریک اور چہرہ بالوں سے مبرا ہوتا ہے جبکہ مرد کے چہرہ پر داڑھی اور مونچھوں کے بال نمایاں ہوتے ہیں۔ نسوانی چہرہ پر بالوں کی عدم موجودگی جاذب نظر اور حسن و شباب کی خوبصورتی کی علامت ہے۔ مگر خواتین میں اگرخدانخواستہ چہرے پر بال پیدا ہو جائیں تو یہ کیفیت ان کے لئے اذیت ناک ہو جاتی ہے۔صفِ نازک کی یہ بے تابی اور بے چینی آج کل بڑھتی جارہی ہے اس لئے یہ مرض بھی اب عام ہوتا جارہا ہے اس مرض کے بارے میں تاریخی حوالے سے پتہ چلتا ہے کہ قبل ازیں یہ تکلیف عالم شباب میں کم ہی لاحق ہوتی تھی بلکہ بعض بوڑھی اور عمر رسیدہ عورتوں میں چہرہ پربال نکلنے کے آثار نمایاں ہوتے تھے مگر اس دور میں یہ مرض دیگر امراض کی طرح سن پیری کی بجائے جوانی کی عمر میں نمایاں ہورہا ہے اس مرض کے ممکن اسباب کچھ اس طرح ہیں:۔غذا: سابق ادوار میں غذا میں زیادہ تر دودھ دہی اور لسی کو اہمیت حاصل تھی۔ اس کے ساتھ گندم، جو اور چنے جیسے کثیر المنفعت اناج کے ہمراہ اکثر سبزیوں اور دالوں پر گزارہ کیا جاتا تھا۔ اب دور جدید میں ان غذائوں کی جگہ انڈا، گوشت، بالخصوص مرغ گوشت اور تیز مصالحہ جات کی طرح دیگر محرک اغذیہ شامل ہوگئی ہیں۔ انڈا نہ صرف محرک ہے بلکہ اس سے جنسی ہارمونز کی افزائش میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اسی طرح نرجانوروں کا گوشت جس میں جنسی ہارمون کا اثر نمایاں ہوتا ہے۔ جب عورتوں کے جسم میں غذا کے ذریعہ داخل ہوتے ہیں تو ان کا اثر، نسوانی صحت پر مردانہ خصائل کے عود کرنے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
تجربات شاہد ہیں کہ گرم مصالحہ جات و پیاز کی نوعیت کی اشیاء مردانہ جنسی ہارمون کی افزائش میں زنانہ جنسی ہارمون کی نسبت بہت زیادہ حصہ لیتے ہیں۔ ۲۔ادویات:ہارمونز کے بارے میں معلومات فراہم ہونے سے علاج معالجہ کی بہت سی گتھیوں کے سلجھنے سے چند ایک پیچیدگیاں بھی پیدا ہوئی ہیں جیسے زنانہ امراض میں میل ہارمونز کا استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے بعض امراض کا قلع قمع تو ضرور ہو جاتا ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی یہ اذیت بھی جنم لیتی ہے۔ نسوانی ہارمونز کا توازن بگڑ جاتا ہے اور مختلف مخالف جنسی امراض لاحق ہوتے ہیں۔ جیسے عورتوں میں ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال سے ان کی آواز بھاری زیادہ نہ ہونا جیسی علامات نمایاں ہونے لگتی ہیں اور اسی طرح مردوں میں فی میل ہارمونز کے استعمال سے آواز باریک عضلات کی سختی میں کمی اور چھاتیاں ابھرنے لگتی ہیں۔۳۔مندرجہ ذیل اسباب کے علاوہ قلت و احتباس الطمث فربہی اور ایسے روغنیات یا مرکبات کا چہرے پر لگانا جو بال اُگانے کا سبب ہوں جیسے روغن بیضہ مرغ ہیں اس مرض کا سبب بنتے ہیں۔ کتب طبیہ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ روغن بیضہ مرغ میں یہ تاثر ہے کہ اس کے مسلسل لگاتے رہنے سے بھی چہرے پر بال اُگ آتے ہیں اس لئے انڈے کی سفیدی اور زرداری چہرےپر ملنا بھی نقصان دہ ہے کچھ خواتین چہرے کی ملائمت، شادابی اور سرخی و سفیدی برقرار رکھنے کیلئے ایک انڈے کی سفیدی اور زردی کو ایک پیالی میں باہم اچھی طرح مخلوط کرکے چہرہ پر رات سوتے وقت مالش کرنے کی عادی ہوتی ہیں۔ اس سے جہاں چہرہ کے حسن میں اضافہ ہوتا ہے وہاں بال اگنے کا خدشہ بھی اپنی جگہ قائم رہتا ہے۔اس کی واضح علامت چہرہ پر بالوں کا نکلنا ہی ہے اس کی ابتداء گاہے مونچھوں کی باریک روئیں کے بڑھنے اور ان کے رنگ کی تبدیلی سے ہوتی ہے۔ بعض دفعہ ٹھوڑی کے نیچے بھی چند بال نمودار ہوکر مرض کی نشاندہی کرتے ہیں۔ بالوں کے نمودار ہونے سے عورتیںفکرمند نظر آتی ہیں اور ان کے ازالہ کے لئے اکثر پریشان رہتی ہیں مردوں کی طرح بہت زیادہ گھنے اور لمبے بال نہیں نکلتے ابتداء میں صحت اچھی ہوتی ہے مگر اکثر متفکر رہنے اور ادویات کے کثرت استعمال سے اور خصوصی طور پر جب کوئی مؤثر علاج نہ بن پڑے تو مریضہ متفکر و پریشان رہتے رہتے کمزور ہونے لگتی ہے۔ یوں یہ مرض نسوانی حسن و شباب کی تباہی کا سبب بنتا ہے۔احتیاطی تدابیر:مثل مشہور ہے کہ علاج سے پرہیز بہتر ہے اس لئے ایسی مریضائوں کو انڈے سے قطعی پرہیز کرنا چاہیے نر جانوروں کا گوشت، تیز مرچ اور مصالحہ جات سے اجتناب بھی بہتر ہے۔ مردانہ کھیلوں میں دلچسپی نہیں لینی چاہیے، اگر ورزش یا کھیل کا شوق بہت ہی دامنگیر ہوتو صبح کی سیر پر اکتفا کیا جائے جو ان کے لئے فائدہ مند ہے۔ ہارمونز نوعیت کی ادویات خصوصی طور پر محرک اور مردانہ ہارمونز اگر زیر استعمال ہوں تو انہیں فوری طور پر بند کردیا جائے۔غذا میں سبزیاں، ٹینڈے ، کدو، گھیاتوری، ٹماٹر، بھنڈی توری، پالک، مولی، شلجم اور مٹر وغیرہ دیں یعنی تمام قسم کی سبزیوں کا استعمال فائدہ مند ہے البتہ گوبھی نہ استعمال کی جائے۔ اسی طرح دالوں کا استعمال بھی مفید صحت ہے۔ بیر، آملہ اور جامن کے علاوہ تمام پھل کھائے جاسکتے ہیں۔
علاج:نسوانی حسن کو برباد کرنے والے اس مرض کے علاج کے لئے اطباء حضرات مختلف ادویات استعمال کراتے ہیں ایسی ادویات کی افادیت مسلم ہے۔اجزائے نسخہ و ترکیب تیاری:ہوالشافی۔ چونا مصفی10 گرام، کبریت مصفی 40 گرام، مردار سنگ 40گرام، آب لیموں50 ملی لیٹر۔چونا مصفی کرنے کا طریقہ:حسب ضرورت چونا کی صاف اور اچھی ڈلی لے کر اس سے تین گنا شیربُز (بکری کا دودھ) ڈالیں۔ جب بکری کا دودھ خشک ہو جائے تو چھلنی سے چھان لیں۔ پتھر کے ٹکڑے خارج ہو جائیں گے اس کے بعد پھر تین گنا بکری کا دودھ شامل کر کے رکھیں اس دفعہ بھی دودھ خشک ہو جائے تو تین دفعہ مزید تین گنا بکری کے دودھ سے ترو خشک کریں۔ اس چونا مصفی کے بہت سے فوائد اطباء محققین جانتے ہیں مگر اس سے دس گرام مندرجہ بالا نسخہ کے لئے نکال لیں۔ بعد میں تینوں ادویات کو وزن کے اعتبار سے علیحدہ علیحدہ باریک پیس کر باہم ملالیں اور آب لیموں تھوڑا تھوڑا ڈال کر بذریعہ کھرل جذب کریں جب سفوف تیار ہو جائے تو بوقت ضرورت مرض کی نوعیت کے حساب سے سفوف لے کر تھوڑا سا پانی ملاکر پتلا ضماد تیار کریں اور آنکھ کو محفوظ رکھتے ہوئے چہرہ پر بالوں کی جڑوں میں لگائیں اورگھنٹہ ڈیڑھ بعد صابن سے دھولیں مفید دوا ہے۔ احتیاط: بعض نرم و نازک جلد کی حامل خواتین میں یہ مرکب داغ بھی دے سکتا ہے اس لئے اسے فوری طور پر دھو دینا زیادہ بہتر ہے نیز اسے لگانے سے قبل چہرہ کے بال جڑ سمیت نکال لینے چاہیں اثرات زیادہ دیر پا ہونگے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں